اپنے کمپیوٹر اور موبائل فونز کی اسکرین کے سامنے گھنٹوں گزارنا چہرے پر
جھریوں کو وقت سے دس سال قبل ہی نمودار کرنے کا باعث بن سکتا ہے یا یوں کہہ
لیں کہ قبل از وقت بڑھاپا طاری ہوسکتا ہے۔ یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے
والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔ امپرئیل کالج لندن کی تحقیق کے مطابق گھنٹوں
تک اسکرینز کے سامنے وقت گزارنا نوجوانی میں ہی جھریوں کے سامنے آنے کا
باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق میں بتایا کہ آج کل نوجوانوں کے چہروں پر قبل از
وقت بڑھاپے کے آثار نمودار ہونے کی ذمہ داری بہت زیادہ وقت اسکرینوں کے
سامنے گزارنا ہے۔ تحقیق کے مطابق بہت جلد وہ وقت آئے گا جب صرف 25 سال کی
عمر میں ہی نوجوانوں کو جھریوں سے نجات کے لیے طبی مدد لینا پڑا کرے گی۔
محققین کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ایسے نوجوانوں کی تعداد
میں چار گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جن کے چہروں پر جھریاں نمودار ہو چکی
ہیں حالانکہ ایسا ہونا عام حالات میں ممکن نہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ اس
کی وجہ اسکرینوں کے سامنے اپنا زیادہ وقت گزارنا ہے، کیونکہ اسکرین کو
گھورتے رہنے کے نتیجے میں قدرتی ردعمل کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ تحقیق کے
مطابق آج کی نسل میں اسمارٹ فونز پر بہت زیادہ انحصار کرنا قبل از
وقت
بڑھاپے کا باعث بن رہا ہے۔ اس سے قبل کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں
بتایا گیا تھا کہ دن بھر میں بہت زیادہ بیٹھنا آپ کو قبل از وقت بڑھاپے کا
شکار بنا دیتا ہے۔ یہ پہلے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بہت زیادہ وقت بیٹھ کر
گزارنا متعدد امراض جیسے موٹاپے، امراض قلب، ذیابیطس، کینسر یہاں تک کہ قبل
از وقت موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ مگر یہ پہلی بار سامنے آیا کہ زیادہ
دیر تک بیٹھنا انسانی جسم کی عمر پر بھی منفی انداز سے اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق کے دوران ڈیڑھ ہزار معمر خواتین کے خون کے نمونے لیے گئے اور ان کے
ٹیلومیئرز (ڈی این اے کے کروموسوم کا مرکز) کا جائزہ لیا تاکہ جانا جاسکے
کہ خلیات کتنی عمر کے ہوچکے ہیں۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو خواتین اپنا
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنے کی عادی ہوتی ہیں ان کی جسمانی عمر 50 سے 60 سال
کی عمر میں ہی 80 سال کی خاتون کے برابر ہوچکا ہے۔ تحقیق کے مطابق دن بھر
میں دس گھنٹے یا اس سے زائد وقت تک بیٹھنا ٹیلومیئرز کی لمبائی کم کرتا ہے
اور جسمانی عمر تیزی سے بڑھنے لگتی ہے۔ آسان الفاظ میں اپنا زیادہ وقت بیٹھ
کر گزارنا آپ کو برسوں پہلے بوڑھا کرسکتا ہے، اس کے مقابلے میں دن میں کم
از کم ایک سے دو گھنٹے تک جسمانی طور پر سرگرم رہنا اس خطرہ کو ٹالتا ہے۔